۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ/ خدایا! امام زمانہ علیہ السلا م کے ظہور میں تعجیل فرما ، تا کہ وہ نماز برپا ہو جسمیں ہمارے مولا امام ہوں اور جناب عیسیٰ علیہ السلام مقتدی ہوں اور دنیا پر حقیقت واضح ہو جائے۔ آمین

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا سید علی ہاشم عابدی نے میلاد حضرت عیسی مسیح کی مناسبت سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہر مسلمان کا عقیدہ ہے کہ اللہ واحد و احد اور لاشریک ہے، اسی خدا نے ہدایت کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء بھیجے، جنمیں تین سو تیرہ رسول اور ان تین سو تیرہ رسولوں میں پانچ اولوالعزم پیغمبر ہیں۔ عالم انسانیت کے پہلے ہادی، رہبر، پیشوا اور نبی ابوالشر حضرت آدم علیہ السلام ہیں اور پہلے اولوالعزم پیغمبر حضرت نوح علیہ السلام ہیں۔

انہیں پانچ اولوالعزم پیغمبروں میں چوتھے اولوالعزم پیغمبر حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام ہیں۔ جو اللہ کے عبد، نبی، رسول، صاحب کتاب اور صاحب شریعت تھے۔ جیسا کہ قرآن کریم میں سورہ مبارکہ مریم کی تیسویں آیت میں خود جناب عیسیٰ علیہ السلام کا قول نقل ہوا ہے کہ جب آپ کی ولادت ہوئی اور آپ کی والدہ گرامی جناب مریم سلام اللہ علیہا آپ کو لے کر تشریف لائیں تو بزرگان یہود نے ان پر اعتراض کیا تو انہوں نے آپ کی جانب اشارہ کیا تو وہ یہودی کہنے لگے کہ ہم گہوارہ کے بچے سے کیسے گفتگو کر سکتے ہیں تو جناب عیسیٰ علیہ السلام گویا ہوئے ’’قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا‘‘ آپ نے فرمایا:میں اللہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب دی ہے اور نبی بنا کر بھیجا ہے۔ اس قرآنی اعتراف سے واضح ہو گیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اور صاحب کتاب نبی ہیں اور آپ کو نبی ماننا عقیدہ نبوت میں شامل ہے۔ اگر کوئی آپ کو نبی نہ مانے تو وہ مسلمان نہیں ہے۔ یہی فرق ہے ایک مسلمان اور عیسائی میں کہ دونوں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مانتے ہیں لیکن مسلمان اللہ کا عبد، نبی، رسول اور اولوالعزم پیغمبر مانتا ہے لیکن عیسائی تثلیث کے قائل ہیں۔

مسلمانوں کا قرآنی عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت آدم علیہ السلام کی طرح بغیر باپ کے پیدا ہوئے، آپ زندہ ہیں، جب دشمن آپ کے قتل کا درپے ہوا تو آپ مخفی ہوگئے۔ جب دشمنوں کو آپ کے مخفی ہونے کی جگہ معلوم ہوئی تو اللہ نے آپ کو چرخ چہارم پر اٹھا لیا اور آپ کے بدترین دشمن کو آپ کی شکل کابنا دیا تو لوگوں نے سمجھا کہ وہ آپ ہی ہیں لہذا اسے سولی پر چڑھا کر ہلاک دیا ۔ اسی آیت سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ نبی ولادت سے ہی نبی اور معصوم ہوتا ہے اگرچہ اعلان نبوت حکم خدا سے بعد میں کرے۔

نبیاء علیہم السلام کی سیرت میں ہمیں یہ بھی ملتا ہے کہ ہر نبی نے اپنے سے پہلے آنے والے انبیاء کی تصدیق کی اور بعد میں آنے والے انبیاء کی بشارت دی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بھی اپنے سے پہلے آنے والے تمام انبیاء کی تصدیق کی اور خاتم الانبیاء و المرسلین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آنے کی بشارت دی۔ ’’وَ اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُؕ-فَلَمَّا جَآءَهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ‘‘ (اور یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام نے فرمایا:اے بنی اسرائیل! میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں ، اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اس عظیم رسول کی بشارت دینے والا ہوں جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے پھر جب وہ ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے توانہوں نے کہا: یہ کھلا جادو ہے۔ سورہ صف آیت ۶) نہ صرف قرآن کریم بلکہ موجودہ تورات و انجیل میں بھی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بشارت کی خبر موجود ہے۔ اور جب حضورؐ نے اعلان اسلام کیا تو یہودیوں اور عیسائیوں نے آپ کو پہچان بھی لیا لیکن اس کے باوجود ایمان نہیں لائے۔ جیسا کہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۱۴۶ میں ارشاد ہو رہا ہے ۔ ’’اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْؕ-وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنْهُمْ لَیَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَؔ‘‘ یعنی وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب عطا فرمائی ہے وہ اس نبی کو ایسے ہی پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بیشک ان میں سے ایک گروہ جان بوجھ کر حق چھپاتا ہے۔ ان لوگوں نے نہ صرف یہ کہ حق کو چھپایا بلکہ حق کے دشمن بھی ہوگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدنی زندگی میں جہاں کفار و مشرکین آپ سے جنگ کے لئے آئے وہیں یہ دو گروہ بھی بر سر پیکار ہوا اور آج تک بر سر پیکار ہے۔

واضح رہے کہ جس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت کی بشارت دی اسی طرح آپ نے حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت عظمیٰ کی بھی پیشنگوئی کی۔ ابن عباس سے مروی ہے کہ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام نے فرمایا: جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کربلا سے گذر رہے تھے تو وہاں رکے اور گریہ فرمایا۔ آپ کو گریہ کنا دیکھ کر حواریوں نے بھی گریہ کیا ۔ اگرچہ وہ نہیں جانتے تھے کہ آپ کیوں گریہ فرما رہے ہیں لہذا پوچھا کہ ائے روح خدا ، ائے کلمہ الہی کس بات نے آپ کو رنجیدہ کیا، آپ کیوں گریہ فرما رہے ہیں تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: یہاں آخری رسول احمد (ص) کے نواسے اور ایسی خاتون جو میری ماں (حضرت مریم ؑ) کی طرح ہر برائی سے پاک اور دور ہیں ان (حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا) کے فرزند (امام حسین علیہ السلام ) شہید کئے جائیں گے اور یہیں دفن ہوں گے۔ (امالی شیخ صدوق، ص۶۹۵، ح۵)

جس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بشارت دی اسی طرح ہمارے نبی ؐ نےآپ کی نبوت کی تصدیق کی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ ہدیٰ علیہم السلام کی احادیث شریف میں حضرت عیسیٰ کی شخصیت اور نصیحت کثرت سے موجود ہے۔ ذیل میں چند احادیث و روایت پیش ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے حواریوں سے فرمایا: اللہ کے لئے محبت کرو اور اس سے نزدیک ہو تو انہوں نے پوچھا ائے روح اللہ! ہم کیسے اللہ کے لئے محبت کریں اور اس سے نزدیک ہوں تو آپ نے فرمایا: اہل گناہ سے دشمنی کے ذریعہ ، اللہ کی رضا حاصل کرو ان (اہل معصیت) سے ناراضگی کے ذریعہ۔ حواریوں نے پوچھا ہم کس کے ساتھ نشست و برخاست کریں تو آپ نے فرمایا: جنکو دیکھ کر تمہیں خدا یاد آئے، جنکی گفتگو تمہارے علم میں اضافہ کرے اور کردار آخرت کی جانب مایل کرے۔ (بحارالانوار ، جلد ۷۴)

امیرالمومنین علیہ السلام سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ائے علی! تم عیسیٰ ؑ کی شبیہ ہو کہ یہودیوں نے ان سے اس قدر دشمنی کی کہ انکی ماں کی شان میں گستاخی کی۔ (بہتان لگایا)اور عیسائیوں نے اس قدر محبت کی کہ انہیں اس منزل پر پہنچا دیا جس پر وہ نہیں تھے (یعنی خدا کہہ دیا ۔ )۔۔۔۔(شواہد التنزیل ، جلد ۱، صفحہ ۲۵۸)

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل سے فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے تمہیں خدا کی جھوٹی قسم کھانے سے منع کیا تھا لیکن میں تمہیں خدا کی جھوٹی اور سچی دونوں قسم کھانے سے منع کرتا ہوں۔ ( کافی ، جلد۵، صفحہ۵۴۲)

حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا : حضرت عیسیٰ کی انگوٹھی پر دو جملہ نقش تھے جو انجیل سے ماخوذ تھے۔ ’’خوشبخت ہے وہ بندہ جسے دیکھ کر خدا یاد آئے۔‘‘ اور ’’بدبخت ہے وہ بندہ جسے دیکھ کر خدا فراموش ہو جائے۔ ‘‘امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ جب حضرت امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف ظہور فرمائیں گے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی چوتھے آسمان سے تشریف لائیں گے اور آپ کی اقتدا میں نماز پڑھیں گے۔

خدایا! امام زمانہ علیہ السلا م کے ظہور میں تعجیل فرما ، تا کہ وہ نماز برپا ہو جسمیں ہمارے مولا امام ہوں اور جناب عیسیٰ علیہ السلام مقتدی ہوں اور دنیا پر حقیقت واضح ہو جائے۔ آمین

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .